10/25/2018

آئیڈیل پارٹنر


جب پہلی بار اسے دیکھا تو میری آئیڈیل پارٹنر کی تمام خصوصیات اس میں موجود تھی اور ایک بار پھر ایسا لگا کہ یہی میری آئیڈیل پارٹنر بن سکتی ہے، دوستی کا ہاتھ بڑھایا، منظور ہوا اور پھر رفتہ رفتہ اتنے قریب آگئے کہ اس کے بغیر ایک لمحہ گزارنا مشکل ہوگیا۔
میں نے ہمیشہ سے آئیڈیلزم کا پیچھا کیا، زندگی کے کٹھن مراحل طے کرتے ہوئے ہمیشہ ایک ہی سوچ ہر وقت ساتھ رہتی تھی کہ کب ایک آئیڈیل زندگی گزارنے کا موقع ملے گا۔ میرا بچپن دیہات میں گزرا جو مجھے بالکل بھی پسند نہیں آیا۔ گریجویشن کے بعد پیسہ کمانے کا خیال آیا تو متحدہ عرب امارات میں زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا۔ وہاں کی رنگین زندگی بھی متاثر کرنے میں ناکام رہی۔ عشق ہوگیا لیکن کامیابی نہیں ملی۔ ہمیشہ مایوسی نے پیچھا کیا اور شاید یہی وجہ تھی کہ کبھی پیسے کمانے کا خیال نہیں آیا۔ زندگی جس طرح بھی بسر ہورہی تھی میں خوش تھا۔ آج گزر گیا کل کی کبھی پرواہ نہیں کی لیکن کوشش جاری تھی۔ دیہات سے ایک بار پھر شہر آیا اور شہر کی رنگین مزاج لوگوں سے واسطہ پڑا جو کبھی بھی مجھے متاثر نہ کرسکیں۔ ہاں اتنا ہوا کہ میں ان کے ساتھ انہی کی طرح جینے لگا اور ایک بار پھر میں آئیڈیلزم کی طرف مائل ہونے لگا۔
            اس کے ساتھ رہتے ہوئے میں ہمیشہ پرسکون رہتا تھا، جیب میں پیسے نہیں تھے، نوکری جاچکی تھی کچھ بچت تھی جس پر گزارا ہورہا تھا لیکن میری زندگی شاہانہ تھی، کبھی بھی کسی چیز کی ضرورت محسوس نہیں کی شاید میری سب ضروریات اس کے ساتھ ہونے کے بعد ختم ہوگئی تھیں۔
            اس سال میری سالگرہ پر انہوں نے مجھے سرپرائز دیا، ایک ایسا سرپرائز جس کے بارے میں کبھی زندگی میں نہیں سوچا تھا۔ پہلے رلایا اور پھر ایک ایسی سرپرائز پارٹی رکھی کہ میں خوشی سے رونے لگا تھا لیکن اس نے مجھے رونے نہیں دیا۔ اس نے مجھے سینے سے لگایا اور پیار سے ماتھے پر چھومتے ہوئے کہا کہ میں یہی چاہتی تھی کہ کچھ حسین پل ساتھ گزار کر اس دن کو ہمیشہ کے لئے یاد رکھو۔ مجھے یقین ہے کہ کوئی بھی، کبھی بھی، شاید ساری زندگی میں میری سالگرہ پر ایسی خوشی دوبارہ نہیں ملے گی۔ میں نے جب جب اس کو دیکھا اس میں اپنے آپ کو پایا۔ میں نے جب جب اس کو سنا، اس میں اپنی کہانی سنی، میں نے جب جب اس کو محسوس کیا اس میں اپنے دل میں چھپے درد محسوس کئے۔ میں نے جب بھی اس کے ساتھ بات کی ان میں خلوص، محبت اور ساتھ نبھانے کے جذبات تھے۔ میں نے جب بھی اس سے ہاتھ ملایا دل کو ٹھنڈک ملی۔
            وہ اب نہیں لیکن میں نے ایک لمحے کے لئے بھی اس حقیقت کو تسلیم نہیں کیا، شاید یہ میری غلطی یا خوش فہمی ہو کہ وہ واپس ضرور آئیگی۔ اس نے ایک دن کہا بھی تھا کہ دنیا میں ہر کوئی خودغرض ہے، کوئی پیار بھی کرے تو خودغرضی یعنی اپنے سکون کے لئے، کوئی ساتھ بھی ہو تو اس میں مفادات کی جنگ آجاتی ہے۔ اس دن وہ عجیب عجیب باتیں کررہی تھیں، میں نے اسے کہا کہ مجھے ڈرارہی ہو، کیا تم بھی ایک دن مجھے چھوڑ کر ایسے چلی جاؤگی؟ اس نے کوئی جواب نہیں دیا۔ ہاں لیکن ایک بات ضرور کہی کہ اس دنیا میں ہر انسان اپنے بارے میں سوچتا ہے، ہر کوئی چاہتا ہے کہ وہ سب سے بہتر ہو، ہر کوئی چاہتا ہے کہ اس کا مقام سب سے اوپر ہو اور ایسے میں اگر کسی پیار کرنے والے کو اس سے بھی اچھا کوئی ملے تو اسے کوئی ملال نہیں ہوگا کہ کوئی اسے چھوڑ دیں۔ میں ڈرگیا اور اس کو چپ ہونے کو کہا لیکن وہ ہنس پڑی اور کہا، "بڈی یہ دنیا ایسی ہی ہے، یہاں کوئی بھی کسی کا ہمیشہ کے لئے نہیں ہوتا، جب بھی کوئی بہتر مل جاتا ہے تو پہلے والے کو چھوڑنا پڑتا ہے"۔ میں نے اس دن یقین نہیں کیا کیونکہ وہ میری آئیڈیل پارٹنر تھی، ہم شب و روز ساتھ رہتے تھے، گھنٹوں گھنٹوں باتیں ہوتی تھی، وہ مجھے دل کا حال سناتی تھی، میں اسے دل کی باتیں بتانے میں سکون محسوس کرتا تھا۔ میں اس کی نزاکت پر فدا تھا۔
            وہ کیوں میری آئیڈیل پارٹنر تھی۔۔۔۔؟ میں نے ہمیشہ اپنے آئیڈیل پارٹنر کی خصوصیات دل میں چھپا رکھے تھے اور کبھی کسی کے ساتھ شیئر نہیں کیں۔ شاید اب شیئر کروں تو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ میں نے ہمیشہ سوچا تھا کہ میری پارٹنر دیہی نہیں ایک ماڈرن لڑکی ہوگی، وہ شلوار قمیص سے زیادہ ماڈرن ڈریس پہنتی ہوگی، وہ لڑکوں اور لڑکیوں میں فرق محسوس نہیں کرے گی، وہ میرے سامنے اپنے دوستوں سے گلے ملے گی، وہ میرے دوستوں کے سامنے میرے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر چلے گی، وہ میرے دوستوں کے درمیان بیٹھ کر اسی طرح محسوس کرے گی جس طرح وہ میرے ساتھ کرتی ہے، اگر وہ کوئی نشہ بھی کرتی ہے تو مجھ سے چھپ کرنہیں بلکہ میرے سامنے میرے ساتھ کرے گی۔ میں خود اس کے لئے سگریٹ لے کر دوں گا اگر وہ پینا چاہے تو۔ وہ گھر میں عام کپڑے نہیں بلکہ لڑکوں والے ٹراؤزر یا شارٹ پہن کر میرے ساتھ بیٹھے گی۔ میں اس کے لئے چائے یا کھانا بناؤں گا وہ میرے سامنے کچن میں بیٹھ کر صرف مجھے دیکھے گی اور باتیں کرے گی۔ وہ اگر کسی پارٹی میں جانا چاہتی ہے اور میں نہیں جانا چاہتا تو میں خود اسے ڈراپ کروں گا، واپسی پر اگر رات کے تین بجے بھی وہ آنا چاہے تو مجھے کال کرے گی اور میں اسے گاڑی میں واپس لے کر آؤں گا۔ مجھے اپنے آپ سے زیادہ اس پر اعتماد ہوگا اور اسے مجھ پر خود سے زیادہ اعتماد۔ ہمارے درمیان کوئی بھی چیز ڈھکی چھپی نہیں ہوگی۔ کوئی اگر اسے بری نظر سے بھی دیکھے تو وہ اس پر خاموش نہیں رہے گی، اس کا جواب دے یا مجھے بتائیں گی کہ فلانے نے اسے یہ بات کہی، یہ میسیج کیا، اس کا جواب کیسا ہونا چاہئیے۔ یہ اور ایسی کئی خصوصیات جو میں ایک آئیڈیل پارٹنر میں ڈھونڈرہا تھا وہ اس میں موجود تھی اسی لئے وہ میری آئیڈیل پارٹنر ہے اور رہے گی۔
            اگرچہ اب وہ میرے پاس نہیں لیکن اس کی یادیں، اس کی باتیں، اس کی ادائیں اب بھی میرے ساتھ صبح شام رہتی ہے۔ اس کی ایک خاص خوشبو ہے جو میں نے اسے بھی نہیں بتایا، اب بھی وہ خوشبو میرے ساتھ رہتی ہے۔ اور نہیں تو اس کے کپڑوں سے آنے والی خوشبو ہر رات میرے ساتھ سوجاتی ہے۔ اس کا دیا ہوا وہ شرٹ اب میں استعمال نہیں کرتا کیونکہ اگر میں اسے استعمال کروں گا تو وہ پرانا ہوجائیگا۔ میں جب بھی صبح کپڑے بدلتا ہوں تو اس شرٹ کو چھوم کر دن کا آغاز ہوجاتا ہے۔ رات کو سوتا ہوں تو اس کا وہ کالا دوپٹہ جو اب بھی میرے ساتھ ہے، سر پر ڈال کر سوجاتا ہوں کیونکہ وہ میری آئیڈیل پارٹنر تھی، ہے اور رہے گی۔ شاید اس کے لئے میں ایک آئیڈیل پارٹنر نہیں تھا اسی لئے وہ زیادہ عرصہ میرے ساتھ نہیں رہی لیکن میری زندگی میں اب اس کے علاوہ کوئی نہیں اور نہ کسی کو آنے کی اجازت ہے کیونکہ آئیڈیل ایک ہی ہے اور رہے گی۔وہ بھی شاید آئیڈیلزم کی تلاش میں نکلی ہے اور مجھے خوشی ہوگی اگر اسے اس کا آئیڈیل پارٹنر مل جائے کیونکہ مجھے اپنے سے زیادہ اس کی خوشی عزیز ہے۔ وہ اگر اپنے آئیڈیل پارٹنر کی تلاش میں کامیاب ہو تو میں اس کی یادوں کے سہارے ہی جی لوں گا۔

Imran Ashna

زۀ، د پېشې په لحاظ خبريال يم، د پښتو ژبې، ادب او تاريخ زدۀ کوونکے يم او غواړم چې د پښتو ژبې خدمت وکړم ۔ د دې ليک سره په منطقي ډول اتفاق يا اختلاف ته سترګې په لار به يم ۔

2 comments:

  1. Wallah na pohego approach pakar di da likwaal soch ta...

    ReplyDelete
  2. Approach may vary but feelings will remain same forever.

    ReplyDelete

 

Copyright @ 2013 عمرانيات.