عاصمہ جہانگیر کو جب بھی سنا، جہاں
بھی سنا، بیسویں و اکیسویں صدی میں ان سے زیادہ جرات مند و بہادر شاید ہی کسی نے
دیکھی ہوگی کیونکہ مارشل لاء کے خلاف ہو یا انسانی حقوق کے حق میں، ان سے توانا و
بہادر آواز کوئی نہیں تھی۔ یہی وجہ تھی کہ ان کا جنازہ بھی دوسروں سے مختلف تھا۔
لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں منگل 13 فروری کو ان کا نماز جنازہ جماعت اسلامی کے
بانی امیر سیدابوالاعلٰی مودودی کے اس فرزند نے ادا کی جو جماعت اسلامی کا سب سے
بڑا ناقد ہے۔ عاصمہ جہانگیر جس طرح زندگی میں روایات کی بت شکن تھی اسی طرح ان کے
جنازے نے بھی تمام مشرقی روایات کے بت توڑدئیے۔ پہلی صف میں منیزہ جہانگیر (عاصمہ
جہانگیر کی بیٹی و صحافی) اور دوسری عورتیں موجود تھیں جو شاید پاکستان کی تاریخ
میں پہلی بار دیکھا گیا ہو۔
2/16/2018
Friday, February 16, 2018
ليکونکے
Imran Ashna
زۀ، د پېشې په لحاظ خبريال يم، د پښتو ژبې، ادب او تاريخ زدۀ کوونکے يم او غواړم چې د پښتو ژبې خدمت وکړم ۔ د دې ليک سره په منطقي ډول اتفاق يا اختلاف ته سترګې په لار به يم ۔
Related Posts
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 comments:
Post a Comment